ہوس پرست علما ء نے عوام الناس کے مذہبی جذبات کو گرما کر اس ماہ حرم میں کچھ بدعات کو رائج کیا ہے۔ عوام الناس تک کتاب وسنت کا واضح پیغام پہنچانے کی اشد ضرورت ہے تا کہ وہ اپنے ایمان کو بدعات کی آمیزش سے محفوظ رکھ سکیں۔ ماہ رجب کی مخصوص بدعات میں سے ایک بدعت صلاۃ الرغائب ہے۔
ماہ رجب میں مخصوص ایام میں مخصوص طریقے سے کچھ نمازیں بالتزام ادا کی جاتی ہیں مثلاً صلاۃ الرغائب ماہ رجب کی مشہور ترین بدعات میں سرفہرست ہے اس نماز میں مخصوص اذکار مخصوص تعداد اور مخصوص حالا ت میں پڑھے جاتے ہیں ۔
جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
یہ نماز رجب کی پہلی جمعرات کو مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھی جاتی ہے اس میں بارہ رکعتیںہوتی ہیں، ہر رکعت میں ایک دفعہ سورۃ فاتحہ اور سورۃ القدر وسورۃ الاخلاص بالترتیب تین دفعہ پڑھی جاتی ہیں۔ یاد رہے کہ یہ بارہ رکعات دو دو رکعت کر کے ادا کی جاتی ہیں۔ نماز سے فارغ ہو کر ساٹھ دفعہ یہ درود پڑھا جاتاہے ؛ اللھم صل علی محمد النبی الامی وعلی آلہ۔۔۔ پھر سجدہ کی حالت میں ساٹھ دفعہ سبوح قدوس رب الملائکۃ والروح کہا جاتاہے، سجدہ کے بعد یہ دعا ساٹھ دفعہ پڑھی جاتی ہے :رب اغفرلی وارحم وتجاوز عما تعلم انک انت العزیز الاعظم۔ پھر دوسرے سجدہ میں بھی اسی طرح کیا جاتاہے۔
فضیلت:
جس طرح صلاۃ الرغائب مشکل ترین اور پیچیدہ نماز ہے بعینہ اس کے متعلق ثواب وجزاء اور اس کی فضیلت بھی پیچیدہ اور ناقابل فہم ہے۔
مثلاً:۱۔ اس نماز کے بعد انسان کے تمام گناہ (چاہے وہ سمندر کی جھاگ اور درختوں کے پتوں جتنے ہوں) معاف ہو جاتے ہیں۔
۲۔ اس نماز کو ادا کرنے والا قیامت کے دن ستررشتہ داروں کے لیے شفاعت کر سکے گا۔
۳۔ صاحب قبر کہے گا تم کون ہو اللہ کی قسم میں نے تم سے زیادہ حسین، خوش گفتار اور خوشبودار نہیں دیکھا ہے تو یہ ثواب اس کو کہے گا کہ میں تو اس نماز کا ثواب ہوں جو کہ تو نے رجب کی فلاں رات پڑھی تھی میں آج تیرا حق لوں گا، قبر میں تیری تنہائی دور کروں گا، تمہاری وحشت کو ختم کر دوں گا، قیامت کے دن میں تمہارے سر پر سایہ بن جائوں گااور تم کبھی بھی خیر سے محروم نہیں ہو گے۔
اس نماز کا ثواب خوشخبری سنائے گا کہ مجھے پڑھنے والے تو آج عذاب قبر سے بچ گیا ہے۔
حقیقت حال:
اس نماز کے بدعت ہونے میں کوئی شک نہیں ہے، اس نماز کی بنیاد ہی موضوع حدیث پر ہے جیسا کہ اس حدیث کے متصل بعدامام ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی سند کے تمام رواۃ مجہول ہیں، میں نے علم رجال کی تمام کتب چھان ماری ہیں لیکن مجھے ان کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہو سکا۔
امام الشوکانی اس روایت کو الفوائد المجموعۃ میں نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ من گھڑت روایت ہے۔ اہل علم نے اس روایت کے موضوع ہونے پر اتفاق کیا ہے۔
امام مقدسی رحمہ اللہ اور دوسرے محدثین نے بھی اس روایت کو باطل اور موضوع قرار دیا ہے۔
۲۔ اگراس نماز کی اہمیت اتنی زیادہ تھی تو پھر اصحاب رسول رضی اللہ عنہم اور تابعین کرام نے اس کا اہتمام کیوں نہ کیا ؟یقینا وہ مقدس ہستیاں خیر کے کاموں میں سبقت لے جانے والے تھے۔
۳۔ نماز میں اطمینان اور سکون انتہائی ضروری ہے مگر صلاۃ الرغائب میں یہ چیز ممکن نہیں ہے کیونکہ نماز پڑھنے والا اذکار کی کثرت تعداد کو شمار کرتے وقت بہت زیادہ حرکت کا مرتکب ہو گا جو کہ اطمینان کے منافی ہے۔
۵۔ نماز میں خشیت لازمی امر ہے مگر اس بدعتی نماز میں یہ چیز عنقا اور مفقود ہو جاتی ہے۔
۶۔ اس نماز میں ہر دورکعت کے بعدعلیحدہ دو سجدے کئے جاتے ہیں، شریعت اسلامیہ میں نماز کے علاوہ ان سجدوں کے بارے میں کوئی نص نہیںہے۔
۷۔ اس نماز سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی صحیح حدیث کی مخالفت ہوتی ہے جس میں آپؐ نے جمعہ کی رات کو خصوصی قیام سے منع کیا ہے۔ (مسلم ۲/۸۰۱)
اسی لیے تو امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس نماز کو بدعت قرار دیتے ہوئے لکھا: اما صلاۃالرغائب فلا اصل لہا بل ھی محدثۃ فلا تستحب لا جماعۃ ولا فرادی۔ اس نماز کی شریعت اسلامیہ میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ یہ تو بدعت ہے جس کو نہ تو باجماعت ادا کرنا درست ہے اور نہ ہی منفرد۔ (مجموع الفتاویٰ :۲۳/۱۳۴)
امام نووی رحمہ اللہ شارح صحیح مسلم سے جب صلاۃ الرغائب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا : یہ نماز نہ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم ، صحابہ کرام اور نہ ہی ائمہ اربعہ میں سے کسی نے پڑھی ہے اور نہ ہی اس کی (فضیلت +طریقہ )کی طرف اشارہ کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بسند صحیح اس کے بارے میں کچھ ثابت نہیں ہے بلکہ یہ تو بعد کے زمانے میں ایجاد کی گئی ہے۔ (البدع الحولیۃ، ص:۴۵۔۴۷)
اسی طرح امام ابن قیم رحمہ اللہ رقم طراز ہیں : وکذالک احادیث صلاۃ الرغائب لیلۃ اول جمعۃ من رجب کلہا کذب مختلق علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ (المنار المنیف فی الصحیح والضعیف، ص:۹۵، حدیث:۱۶۷)’’رجب کے پہلے جمعہ میں اد ا کی جانے والی نماز (یعنی صلاۃ الرغائب) کے بارے میں مذکور احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر بہتان ہے۔‘‘
Post a Comment